30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ہے، پُھول مہکیں، کلیاں چٹکیں، تختے لہکیں، فوّارے چھلکیں، بلبلیں چہکیں، اِسے (سؤر کو) کسی لطف و سرور سے کام نہیں، وہ اس تلاش میں پھرتا ہے کہ کہیں نجاست پڑی ہو تو نوشِ جان کرے (یعنی مزے سے کھائے) بعینہٖ یہی حالت گمراہ بد دین کی ہوتی ہے، ہزار ورق کی کتاب میں لاکھ باتیں نفیس و جلیل (عمدہ وعظیم) فوائدکی ہوں اُن سے اِسے بحث نہ ہو گی، کتاب بھر میں اگر کوئی غلط وباطل وخطا جملہ اپنے مطلب کا سمجھے گا اُسی کو پکڑ لے گا اگرچہ واقع (حقیقت) میں وہ اس کے مطلب کا بھی نہ ہو، اتنی بات اس میں خنزیر سے بھی بڑھ کر ہوئی کہ وہ (سؤر) نجاست لے گا تو اپنے مطلب کی اور اِسے (بد مذہب کو) اس کی بھی تمیز نہیں۔
(32) فونوگراف:
فونوگراف یا گراموفون ایک ریکارڈر ہے جو تقریباً ڈیڑھ سوسال پہلے 1877ء میں ایجاد ہوا، اس میں آوازیں ریکارڈ ہوجاتی تھیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ فونوگراف میں چونکہ اصلی آواز نہیں ہوتی بلکہ آواز کی نقل ہوتی ہے لہٰذا فونوگراف سے حرام آوازیں (گانے موسیقی وغیرہ) سُننے میں مَعَاذَ اللہ کوئی حرج نہیں۔ امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بارے میں رسالہ ” اَلْکَشْفُ شَافِیا حُکْمُ فُونُوجرافیا “ تحریر فرمایا اور واضح فرمایا کہ جن آوازوں کا فونوگراف سے باہر سننا حرام ہے اُن کا فونوگراف میں بھی سننا حرام ہے۔ امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ اس مغالطے کا پول کھولتے ہوئے مثال سے وضاحت فرماتے ہیں: ”حال تو جب کُھلے کہ زید کی ہِجو (مذمّت) یا اس کے والدین پر گالیاں اس آلہ (فونوگراف) میں بھر کر سُنائی جائیں... کیا اس پر وہی ثمرات (اثرات)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع