30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
:معذوری ختم ہو جانا
حضرت نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا جب اپنے شوہر حضرت اِسْحَاق رحمۃُ اللہِ علیہ کے ساتھ مصر تشریف لائیں تو مَقام ”مَنْصُوصَہ“میں رہنے لگیں۔آپ کےپڑوس میں ایک گھر غیر مسلموں کا تھا،جن کی ایک بیٹی معذور تھی اور چل پھر نہ سکتی تھی۔ ایک روز آپ رحمۃُ اللہِ علیہا کے وہ پڑوسی کہیں جانے لگے تو اپنی معذور بچی کو آپ کےپاس چھوڑ گئے۔جب حضرت نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا نے وُضُو کیا تو وُضُو کے بچے ہوئے پانی کو اللہ کا نام لے کر معذور بچی پر ڈال دیا۔ جس کی بَرَکَت سے وہ بچی بالکل ٹھیک ہو گئی اور اپنے قدموں پر کھڑی ہو گئی۔جب اس کے گھر والے آئے اور انہوں نے دیکھا کہ معذور بچی چل رہی ہے،تو انہوں نے جان لیا کہ سب حضرت نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا کی کرامت ہے۔لِہٰذا سب گھرانے نے آپ کی خدمت میں حاضِر ہوکر اسلام قبول کر لیا۔1
#**:دعا کی برکت سے شفا پانا
**#
امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ جب بھی بیمار ہوتے تو اپنے کسی شاگرد کو سیدہ نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا کی خدمت میں بھیجتے، جو سلام کے بعد ان سے عرض کرتے: آپ کے چچا کے بیٹے شافعی بیمار ہیں اور آپ سے دعا کی درخواست کرتے ہیں۔ لہٰذا آپ رحمۃُ اللہِ علیہا ان کے لئے دعا فرماتیں تو پیغام لانے والا ابھی واپس بھی نہ لوٹا ہوتا کہ اللہ پاک امام شافعی کو شفا عطا فرمادیتا۔2
ایک وسوسہ اور اس کا علاج
ان حِکایات سے کسی کے ذہن میں وَسوَسہ آ سکتا ہے کہ کیا اللہ پاک کے علاوہ بھی کوئی شِفا دے سکتا ہے؟تو جان لیجئے! بے شک ذاتی طور پر صِرْف اور صِرْف اللہ پاک ہی شفا دینے والا ہے، مگر اللہ پاک کی عطا سے اسکے بندے بھی شفا دے سکتے ہیں۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ اللہ پاک کی دی ہوئی طاقت کے بِغیر فُلاں دوسرے کو شِفا دے سکتا ہے تو یقیناً وہ کافِر ہے۔کیوں کہ شِفا ہو یا دوا، ایک ذرّہ بھی کوئی کسی کو اللہ پاک کی عَطا کے بِغیر نہیں دے سکتا۔ ہر مسلمان کا یہی عقیدہ ہے کہ اَنبیا و اَولیا جو کچھ بھی دیتے ہیں وہ محض اللہ پاک کی عَطا سے دیتے ہیں، مَعَاذَ اللہ اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ پاک نے کسی نبی یا ولی کو مرض سے شفا دینے کا یا کچھ عطا کرنے کا اختیار ہی نہیں دیا۔ تو ایساشخص حکْمِ قرآنی کو جھٹلا رہا ہے۔ ایسوں کو ہی سمجھاتے ہوئے حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اللہ کے مقبول بندے اللہ کی عطاسے دافِعُ البلا (یعنی بلائیں دور کرنے والے)ہوتے ہیں۔ دیکھو! یوسف علیہ السّلام کی قمیص یعقوب علیہ السّلام کی سفید آنکھ پر لگی تو آنکھ روشن ہوگئی(سورۂ یوسف )،قرانِ حکیم میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے اعلانِ عام فرمایا تھا: وَاُبْرِیُٔ الۡاَکْمَہَ وَالۡاَبْرَصَ وَاُحۡیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللہِۚ (پ:3، الِ عمران:49)3 درود تاج میں جو آتا ہے:دَافِعُ الْبَلَاء وَ الْوَبَاءِ۔اس کا مآخذ قرآنِ کریم کی یہ آیات اور احادیث ہیں۔ جب اَطِبَّا کی گولیاں اور جنگل کی جڑی بوٹیاں دافعِ قبض اور دافعِ جِریان ہو سکتی ہیں، ایک شربت کا نام شربتِ فریاد رَس ہو سکتا ہے تو کیا اللہ کے محبوبوں کا درجہ ان چیزوں سے بھی کم ہے؟4
حاکم، حکیم داد و دوا دیں، یہ کچھ نہ دیں مَردُود یہ مراد کس آیت، خبر کی ہے5
شرح کلامِ رضا:حاکم مدد مانگنے والے کو داد دیتے ہیں یعنی ان کا حق ادا کرتے ہیں، حکیم مریض کو دوا دیتے ہیں، جبکہ بعض افراد ان باتوں کو مانتے ہیں مگر اولیائے کرام کے متعلق اور بالخصوص حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نسبت یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ حضور کچھ دیتے نہیں،اگر غیر خدا سے مانگنا شِرک ہے تو حاکم و حکیم سے داد یا دوا کا مانگنا کیوں نہ شرک ہوا، اور اگر واسطہ عطائے خدا جان کر اُن سے مانگنا شرک نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور آپ کے برگزیدہ غلاموں سے مانگنا کیوں شرک ہوا؟یہ ناپاک فرق کون سی آیت وحدیث میں ہے۔
#**:آنکھوں کی بینائی لوٹ آئی
**#
حضرت زِنِّیْرَہ رضی اللہُ عنہا اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرت عمر فاروق اَعْظَم رضی اللہُ عنہ کے گھرانے کی کنیز تھیں۔اِسْلام کی حقّانِیَّت ان کے دل میں گھر کر گئی۔حضرت عمر رضی اللہُ عنہ اس وقت مسلمان نہ ہوئے تھے، جونہی حضرت زِنِّیْرَہ رضی اللہُ عنہا نے اپنے اسلام کا اِعْلَان کیا تو حضرت عمر آپے سے باہر ہو گئے اور آپ رضی اللہُ عنہا کو شدیدمارا، بلکہ آپ کے گھر کے افراد بھی برابر مارتے رہے یہاں تک کہ مکہ کے کفار نے سرِ بازار ان کو اس قدر مارا کہ چوٹوں کی شدت سے آپ رضی اللہُ عنہا کی آنکھوں کی بینائی جاتی رہی اور آپ نابینا ہو گئیں۔جب کفّارِ مکہ نے یہ طعنہ دیا کہ اے زِنِّیْرَہ! چونکہ تو ہمارے معبودوں (یعنی لات و عزیٰ) کو برا بھلا کہتی تھی اس لئے ہمارے ان معبود بتوں نے تمہاری آنکھیں چھین لی ہیں۔تو یہ خون کَھولا دینے والا طعنہ سن کر حضرت زِنِّیْرَہ رضی اللہُ عنہاکی رگوں میں اسلامی خون جوش مارنے لگا اور آپ نے فرمایا:خدا کی قسم! تمہارے لات و عُزّی میں ہرگز یہ طَاقَت نہیں کہ وہ میری آنکھوں کی روشنی چھین سکیں میرا اللہ جب چاہے گا میری آنکھوں میں روشنی لوٹا دے گا۔ان اَلْفَاظ کا آپ کی زبان مبارک سے نکلنا تھا کہ اسی وقت آپ کی آنکھیں روشن ہو گئیں۔6
معلوم ہوا اللہ پاک کا کوئی محبوب بندہ یا بندی اپنے یقینِ کامل کی بنا پر کوئی قسم کھا لے تو وہ پوری ہو کر رہتی ہے،یہی وجہ ہے کہ حضرت زنیرہ رضی اللہُ عنہا نے جب کفار کے معبودوں کے باطل ہونے اور اللہ پاک کے ایک ہونے پر یقین رکھتے ہوئے قسم کھا کر کفار مکہ کے طعنوں کو جھٹلایا تو ان کی آنکھوں کی بینائی فوراً لوٹ آئی۔یاد رکھئے!نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: رُبَّ اَشعَثَ اَغبَـرَ ذِی طِمرَینِ لَایُؤبَہٗ لَهٗ لَو اَقسَمَ عَلَی اللّٰهِ لَاَ بَرَّہٗ یعنی بہت سے پراگندہ بال،غبار آلود چہرے اور پھٹے پرانے کپڑوں والے لوگ جن کو حقیر سمجھا جاتا ہے،ایسے ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ پاک پر قسم کھا لیں تو اللہ پاک اس کو ضرور پورا فرماتا ہے۔7
اس حِکَایَت سے جہاں ہمیں حضرت زنیرہ رضی اللہُ عنہا کی کَرَامَت معلوم ہوئی، ساتھ ہی آپ کی دِیْنِ اِسلام پر استقامت اور ثابِت قدمی کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اتنی مُخالَفَت اور سزاؤں کے باوُجُود دامَنِ اِسْلام سے وابستہ رہیں۔ اس سے ان اسلامی بہنوں کو درس حاصِل کرنا چاہئے جن کی شرعی پردہ کرنے کی وجہ سے گھر میں مُخالَفَت ہوتی ہے تو وہ شرعی پردہ چھوڑ دیتی ہیں یا پھر کسی نے دو باتیں کہہ دیں تو دینی مَاحَول چھوڑدیتی ہیں۔ مثال کے طور پر پردے کے جذبے کے تحت دستانے اور موزے پہن کر کسی کی شادی پر جانا ہوا وہاں کسی نے دو باتیں کہہ دیں تو شرعی پردہ ہی نہیں چھوڑتیں بلکہ دینی مَاحَول سے بھی دور ہو جاتی ہیں، ذرا غور کیجئے! حضرت زِنِّیْرَہ رضی اللہُ عنہا کو مارا گیا، اس قدر زد وکوب کیا گیا کہ آپ کی بینائی جاتی رہی،پھر طعنے بھی دئیے گئے اور ایک ہم ہیں کہ ذرا سی آزمائش آجائے تو دینی مَاحَول سے دور ہو جاتی ہیں۔
1 … المواعظ و الاعتبار، 4/326
2… نور الابصار،ص209
3…ترجمۂ کنز الایمان:اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو اور میں مردے جِلاتا ہوں اللہ کے حکم سے۔
4 … مراٰۃ المناجیح، 3/83
5 … حدائِقِ بخشش، ص 206
6…شرح الزرقانی علی المواہب، 1/502،ملخصاً
7…ترمذی، ص868 حدیث:3858
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع