30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
دونوں بار اللہ اَکْبَرْ کہنا سنّت ہے اور کھڑے ہو کر سجدے میں جانا اور سجدے کے بعد کھڑا ہونا یہ دونوں قِیام مستحب۔ (بہارِ شریعت،1/731،حصہ:4)
(8) سجدۂ تلاوت کے لئے اللہ اَکْبَرْ کہتے وقت نہ ہاتھ اٹھانا ہے نہ اس میں تَشَہُّد(یعنی اَلتّحیات) ہے نہ سلام۔
(تنویر الابصار مع رد المحتار،2/700) (بہارِ شریعت،1/733،حصہ:4)
(9) اس کی نیّت میں یہ شرط نہیں کہ فُلاں آیت کا سجدہ ہے بلکہ مُطلقاً سجدۂ تلاوت کی نیّت کافی ہے۔
(درمختار وردُّالمحتار،2/699) (بہارِ شریعت،1/731،حصہ:4)
(10)آیتِ سجدہ بیرونِ نماز(یعنی نماز کے باہَر) پڑھی تو فوراً سجدہ کر لینا واجب نہیں ہاں بہتر ہے کہ فوراً کر لے اور وُضو ہو تو تاخیر مکروہِ تنزیہی۔ (درمختار،2/703) (بہارِ شریعت،1/733،حصہ:4)
امام ِاہلِ سنّت
رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی ترغیب
میرے آقا اعلیٰ حضرت اِمام ِاہل ِسنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے نماز اور نماز کے علاوہ سجدۂ تلاوت کرنے کے بارے میں ”فتاویٰ رضویہ شریف “ میں بڑی پیاری بات ارشادفرمائی ہے۔ اس کا خلاصہ آسان انداز میں پیش کیاجاتا ہے:نماز میں سجدۂ تلاوت جس کا نماز میں اداکرنا واجب ہو اسے فوراً کرنا واجب ہے، یہاں تک کہ دوتین آیت سے زیادہ تا خیر کرنا گناہ ہے اور نماز کے علاوہ بھی سجدۂ تلاوت واجب ہونے کی صورت میں افضل اور گناہ سے بچنے کا محفوظ ترین طریقہ یہ ہے کہ فوراً اداکرے جبکہ کوئی عذر نہ ہو، لوگ یہ ذہن بنا لیتے ہیں کہ بعد میں کرلیں گے پھر بھول جاتے ہیں جیساکہ عربی مُحاور ہ ہے: وَفِی التَّاخِیْرِ اٰفَاتٌ ( یعنی دیر کرنے میں نقصانات ہیں) اسی لئے علمائے کرام نے نماز کے باہر سجدۂ تلاوت کی تاخیر کو مکروہِ تنزیہی فرمایا مگر ناجائز نہیں۔(فتاویٰ رضویہ ،8/233)
(11) اُس وقت اگر کسی وجہ سے سجدہ نہ کرسکے تو تلاوت کرنے والے اور سامِع(یعنی سننے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع