30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(38)
بچّے اور بوڑھے کا فرق
حِفْظُ الْغُلَامِ كَالنَّقْشِ فِي الْحَجَرِ وَحِفْظُ الرَّجُلِ بَعْدَ مَا كَبُرَ كَالْكِتَابِ عَلَى الْمَآءِ۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : چھوٹے بچے کا یاد کرنا پتّھر پر لکیر کی طرح ہے اور مَرد کا
بُڑھاپے میں کسی چیز کو یاد کرنا پانی پر لکھنے کی مانند ہے۔ ( اَلْفَقِیْہُ وَ الْمُتَفَقِّہُ ،2/180،رقم:820ملتقطاً)
شرحِ حدیث: علّامہ عبدالرّوف مناوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں :بُوڑھے شخص کے حواس کمزور ہوجانے کے سبب اُس کا یاد کیا ہوا اسی طرح باقی نہیں رہتا جیسے پانی پر لکھا ہوا باقی نہیں رہتا جبکہ چھوٹے بچے کی قوتِّ اِدْراک (یعنی میموری،یادداشت اور سمجھنے کی طاقت)مضبوط ہونے کی وجہ سے وہ جو بھی یاد کرتا ہے اس کے ذہن میں اس طرح محفوظ ہو جاتا ہے جیسے پتھر پر نشان محفوظ ہو جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے: بچپن میں علم حاصل کرنا پتھر پر نقش کی طرح ہے اگرچہ بڑی عمر میں عقل زیادہ ہوتی ہے لیکن مختلف کاموں میں مشغولیت بھی زیادہ ہوتی ہے ۔(چونکہ بچے کام کاج،کمانے وغیرہ سے بے فکر ہوتے ہیں اس لئے ان کے ذہنوں میں بات جلدی اور زیادہ وقت کےلئے باقی رہ جاتی ہے۔)( فَيْضُ الْقَدِيْر ،3/515،تحت الحدیث: 3733)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع