30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ صُنابِحی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی
حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ عبدالرحمٰن بن عُسیلہ صُنابحیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیتابعی بزرگ ہیں۔ آپ ہردم نیکیوں میں جلدی کیا کرتے تھے۔
گویا آسمانوں کی سیر کی ہو
(43-6642)…حضرتِ سیِّدُنامحمودبن رَبیع اورحضرتِ سیِّدُناعبداللہبن مُحیریزرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمَا بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرتِ سیِّدُنا عُبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی عیادت کے لئے ان کے پاس حاضر تھے۔ اچانک حضرتِ سیِّدُناابوعبداللہ صُنابحی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی حاضر ہوئے تو حضرتِ سیِّدُنا عُبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہفرمانے لگے : ”جو ایسے شخص کی زیارت کا خواہشمند ہو جس نے گویا ساتوں آسمانوں کی سیر کا شرف پایا ہو، جنت ودوزخ والوں کو دیکھا ہو اور اس کے عجائبات دیکھ کر عمل بجالایا ہو وہ اس آنے والے (یعنی ابوعبداللہ صُنابحی) کی زیارت کرلے۔“
نصیحت آموز فرامین
(6644)…حضرتِ سیِّدُناجَریربن عثمانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانبیان کرتےہیں کہ حضرتِ سیِّدُناابوعبداللہ صنابحی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرمایا کرتے تھے : ”ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں (یعنی آخرت کے لئے کچھ عمل نہیں کرتے)۔“
(6645)…حضرتِ سیِّدُنا عقیل بن مُدرک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کسی بزرگ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوعبداللہ صُنابحی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا : ”دنیا فتنہ کی طرف بلاتی ہے اور شیطان گناہ کی طرف بلاتا ہے جبکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ملاقات ان دونوں میں مشغول ہونے سے بہتر ہے۔“
سیِّدُنا ابوعبداللہ صُنابحی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی مرویات
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق، حضرتِ سیِّدُنا مُعاذ بن جبل، حضرتِ سیِّدُنا عُبادہ بن صامت اور حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعاویہ رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے روایت کرتے ہیں۔
(6646)…حضرتِ سیِّدُنا صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جسے پسند ہو کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی دعا قبول فرمائے اور دنیا وآخرت کی پریشانیاں دور کرے تو وہ تنگ دست کی دیکھ بھال کرے یا اس کی مدد کرے اور جو چاہتا ہو کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ روزِقیامت اسے جہنم کی آگ سے بچاکر اپنے سایَۂ رحمت میں جگہ عطافرمائے تو وہ مسلمانوں پر سختی نہ کرے بلکہ ان سے نرمی سے پیش آئے۔“(1)
ہرنماز کے بعد کا وظیفہ
(6647)…حضرتِ سیِّدُنا مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرا ہاتھ پکڑکر ارشاد فرمایا : ”اے مُعاذ! خدا کی قسم میں تم سے محبت کرتا ہوں۔“میں نے عرض کی : ”یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّممیرے ماں باپ آپ پرقربان!بخدا!میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں۔“ارشادفرمایا : میں تمہیں ایک(وظیفہ کی)نصیحت کرتاہوں، ہرنمازکےبعداسےضرورپڑھاکرو : ’’اَللّٰھُمَّ اَعِنِّی عَلٰی شُکْرِکَ وَ ذِکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِک یعنی اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!تیراشکر، ذکراوربہترطریقےسےتیری عبادت بجالانے پر میری مددفرما۔“(2)جس نےبھی یہ حدیث روایت کی اس نےاس پرعمل کی نصیحت بھی کی۔
(6648)…حضرتِ سیِّدُنا عُبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِّ رحمت، شَفیعِ اُمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ”جو شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے سجدہ کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے لئے ایک نیکی لکھتا ہے، اس کا ایک گناہ مٹاتا ہے اور ایک درجہ بلند فرماتا ہے تو کثرت سے سجدے کرو۔“(3)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا وعدہ کس کے حق میں
(6649)…حضرتِ سیِّدُنا عبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ حضورِ اکرم، شافع اُمَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ” اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض فرمائیں ہیں جو انہیں پابندی کے ساتھ ادا کرتا ہے اور ان کے کسی حق کو ہلکا جانتے ہوئے ضایع نہیں کرتا اس کے حق میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا وعدہ ہے کہ اسے عذاب نہ دے گا اور جو انہیں ادا نہ کرے اس کے حق میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس پر رحم فرمائے اور چاہے تو اسے عذاب دے۔“(4)
٭…٭…٭…٭…٭…٭
1 شعب الایمان، باب، باب فی ان يحب الرجل لاخيه المسلم مایحب لنفسہ، ۷/ ۵۳۷، حدیث : ۱۱۲۶۰
2 ابو داود، کتاب الوتر، باب فی الاستغفار، ۲/ ۱۲۳، حدیث : ۱۵۲۲
الدعاللطبرانی، جامع ابواب القول فی ادبار الصلوات، ص۲۰۸، حدیث : ۶۵۴
3 ابن ماجہ، کتاب اقامة الصلاة، باب ما جاء فی كثرة السجود، ۲/ ۱۸۲، حدیث : ۱۴۲۴بتقدم و تأخر
4 ابو داود، کتاب الوتر، باب فیمن لم یوتر، ۲/ ۸۹، حدیث : ۱۴۲۰بتغیرقلیل
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع