30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلطِّیْبُ ما یطیَّب بہ وقد تَطیّبَ بِالشَّیء وطیب فلان فلانا بالطیبیعنی طیب وہ شے ہے جس سے خوشبودار ہواجائے۔ ( کہا جاتا ہے) وہ شے کے ساتھ خوشبو دار ہوا اور فلاں نے فلاں کو خوشبودار کیا۔
جبکہ فقہاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے اس کی تعریف مختلف الفاظ میں ذکر کی ہے۔ چنانچہ علامہ سید ابن عابدین شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی ردالمحتار (ج ۳، ص ۵۷۳ ، مطبوعہ مدینۃ الاولیاء ملتان) میں علامہ عمر بن نُجَیم مصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی النھرالفائق ( ج ۲، ص ۱۱۵ ، مطبوعہ باب المدینہ کراچی ) میں ، علامہ زین ابن نجیم مصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی البحرالرائق ( ج ۳، ص۳ ، مطبوعہ کوئٹہ) میں علامہ ابن ھُمَّام عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ السَّلام فتح القدیر (ج۲، ص ۴۳۸، مطبوعہ کوئٹہ) میں ، علامہ سید احمد طحطاوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح (ص ۶۰۹ ، مطبوعہ باب المدینہ کراچی ) میں ، علامہ محمود عینی حنفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیالبنایۃ (ج ۴، ص ۲۴۰، مطبوعہ کوئٹہ) میں اور علامہ ابوبکر حدّاد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْجَوَاد الجوھرۃ النیرۃ (ص ۲۰۷ مطبوعہ پشاور) میں اس کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں : الطیب جسم لہ رائحۃ طیبۃ مستلذۃ کالزعفران والبنفسج والیاسمینیعنی خوشبو ایک ایسا جسم ہے جس کے لئے ایسی پاکیزہ بوہو جس سے لذت حاصل کی جاتی ہے جیساکہ زعفران ، بنفشہ اور یاسمین۔
جبکہ علامہ عَلاؤ الدین انصاری اَندر پتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے فتاویٰ تاتار خانیہ (ج ۲، ص ۵۰۳، مطبوعہباب المدینہ کراچی ) میں اس کی تعریف یوں بیان فرمائی ہے کہ اَلطِّیْبُ عِبَارَۃٌ عن عَیْن لہ رائحۃ طیبۃیعنی خوشبو ایک ایسے عین (ذات ) سے عبارت ہے جس کے لیے عمدہ بو ہو۔
جبکہ علامہ مُلّاعلی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی شرح اللُّباب ( ص ۳۱۰، مطبوعہ باب المدینہ کراچی ) میں فرماتے ہیں : الطیب ما تطیب بہ ویکون لہ رائحۃ مستلذۃ ویُتَّخذُ منہ الطیبُیعنی خوشبو وہ شے ہے جس سے خوشبودار ہوا جائے اور اس کے لیے مرغوب بو ہو اور اس سے خوشبو بنائی جاتی ہو۔
جبکہ حاشیۃ الطحطاوی علی الدُّر المختار (ج ۱، ص ۵۲۰ ، مطبوعہ کوئٹہ) اور فتاویٰ عالمگیری ( ج ۱، ص ۲۴۰ مطبوعہ دارالفکر بیروت) میں یوں مذکور ہے کہ الطیب کلُّ شئی لہ رائحۃ مستلذّۃ ویعدّہ العقلاء طیبایعنی خوشبو ہر وہ شے ہے جس کے لئے مرغوب بو ہو اور عقلاء اس کو خوشبو شمار کرتے ہوں۔
ان تمام تعریفات سے جو مستفاد ہوا وہ درج ذیل ہے:
(۱) خوشبو وہ شے یا جسم ہے، جسے عرف عام میں خوشبو کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، اور عقلِ سلیم رکھنے والے بھی اسے خوشبو شمار کرتے ہوں۔ (۲) بالذات خوشبو نہ ہو، مگر اس سے خوشبو بنائی جاتی ہو۔ مثلاً زیتون اور تل کا تیل ، جیسا کہ علامہ ملا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی کی تعریف سے مستفاد ہوا۔
اولاً یاد رہے کہ جسم ، لباس اور منہ ان میں سے ہر ایک کے لئے اپنی اپنی نوعیت کے اعتبارسے علیحدہ علیحدہ خوشبو ہوتی ہے۔بعض خوشبوئیں ایسی ہیں کہ جن کو جسم پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ باڈی اسپرے، خوشبو دار تیل ، مہندی، خوشبودارپاؤڈر وغیرہ۔بعض کا استعمال لباس پر ہوتاہے جیسا کہ عام عطریات اور کستوری وغیرہ اور بعض منہ کے لئے بطورِ خوشبو استعمال کی جاتی ہیں جیسے الائچی وغیرہ ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع