30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
جو بے مثال آپ کا ہے تقویٰ تو بے مثال آپ کا ہے فتویٰ
ہیں علم و تقویٰ کے آپ سنگم امامِ اعظم ابو حنیفہ[1]
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سَیِّدَتُنا رابِعہ بَصَریہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا (مُتَـوَفّٰی ۱۸۵ ھ بمطابق 801ء) کا مَعْمُول تھا کہ جب رات ہوتی اور سب لوگ سو جاتے تو اپنے آپ سے کہتیں:اے رابعہ! (ہوسکتا ہے کہ) یہ تیری زِنْدَگی کی آخری رات ہو ، ہو سکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو۔ چُنَانْچِہ اٹھ اور اپنے ربّ تعالیٰ کی عِبَادَت کر لے تاکہ کل قِیامَت میں تجھے نَدامَت کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہِمَّت کر ، سونا مَت ، جاگ کر اپنے ربّ کی عِبَادَت کر۔یہ کہنے کے بعد آپ اُٹھ کھڑی ہوتیں اور صُبْح تک نَوَافِل ادا کرتی رہتیں ۔ جب فَجْر کی نَماز ادا کر لیتیں تو اپنے آپ کو دوبارہ مُخاطِب کر کے فرماتیں:اے میرے نَفْس! تمہیں مُبارَک ہو کہ گُزَشْتَہ رات تونے بڑی مَشَقَّت اُٹھائی لیکن یاد رکھ کہ یہ دن تیری زِنْدَگی کا آخری دنہو سکتا ہے۔یہ کہہ کر پھر عِبَادَت میں مَشْغُول ہو جاتیں اور جب نیند کا غَلَبہ ہوتا تو اٹھ کر گھر میں ٹہلنا شروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سے فرماتی جاتیں:رابعہ! یہ بھی کوئی نیند ہے،اس کا کیا لُطْف؟ اسے چھوڑ دو اور قَبْر میں مزے سے لمبی مُدَّت کے لئے سوتی رہنا، آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی رات میں نیند خوب آئے گی ،ہِمَّت کرو اور اپنے ربّ کو راضِی کر لو۔ اس طرح کرتے کرتے آپ نے 50 سال گزار دئیے کہ آپ کبھی بِسْتَر پر دراز ہوئیں نہ کبھی تکیہ پر سر رکھا یہاں تک کہ آپ اِنْتِقَال کر گئیں۔[2]
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحْمَت ہو اور ان کے صَدْقے ہماری بے حِساب مَغْفِرَت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابُو الْفَتْح ہَرَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شیخ مُـحْـیُ الدِّین سَیِّد عبدُ القادِر جیلانی،قُطبِ رَبّانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی (مُتَـوَفّٰی ۱۱ ربیع الثانی ۵۶۱ ھ) کی 40 سال تک خِدْمَت کی، اس مُدَّت میں آپ عشاکے وضو سے صُبْح کی نَماز پڑھتے تھے اور آپ کا مَعْمُول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وَقْت وضو فرما کر دو۲ رَکْعَت نَمازِ نَفْل پڑھ لیتے تھے۔[3]آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ 15 سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک خَتْم کرتے رہے[4]اور ہر روز ایک ہزار رَکْعَت نَفْل ادا فرماتے تھے۔[5]
حضرت بَہَاءُ الدِّیْن زکریا ملتانی کا جَدْوَل
حضرت سَیِّدُنا بہاءُ الدِّین زکریا ملتانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی (مُتَـوَفّٰی ۷ صفر المظفر ۶۶۱ ھ بمطابق 21 دسمبر 1262ء) عَصْر کی اذان سنتے ہی مَسْجِد میں تشریف لا کر عَصْر کی نماز باجَمَاعَت ادا فرماتے۔ اس کے بعد مِنْبَر پر جَلْوَہ اَفروز ہوتے۔ قرآن و حدیث کا وَعْظ فرماتے۔ اس مَوْقَع پر دُور و نزدیک کے لوگ کام چھوڑ کر جوق در جوق آتے اور بیان سنتے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی زبان میں ایسی تاثیر تھی کہ جو مسلمان سنتا ضَرور مُتَاَثِّر ہوتا اور بُرے کام چھوڑ کر زُہد و تقویٰ اور نیک اَعمال اِخْتِیار کر لیتا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کوشِشوں سے دیگر مَذاہِب کے ہزاروں لوگ دِیْنِ اِسْلَام سے مُشَرَّف ہوئے۔[6]صاحِب ِ شَوَاھِدُ النبُوَّة حضرت علّامہ عبد الرحمٰن جامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں:آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ہر روز 70 عالِم و فاضِل اِسْتِفَادَہ کرتے تھے۔[7]
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ہر رات مُکَمَّل قرآن شرىف کی تِلاوَت فرماتے، تاحَیات نَمازِ باجَمَاعَت کا اِلْتِزَام (یعنی ضَروری قرار دئیے) رکھا، روزانہ فَجْر، اِشْرَاق اور چاشْت کى نَمازوں کے بعد دىوان خانہ (نشست گاہ، ڈرائنگ روم) مىں مَسْنَدِ اِرشَاد پر جَلْوَہ فرما ہوتے، اس وَقْت
[1] وسائلِ بخشش (مُرمّم) ، ص۵۷۳
[2] فکرِ مدینہ، ص ۵۶بحوالہ حِکایاتُ الصالحین، ص ۳۹
[3] بھجةالاسرار، ذکرطريقه رضی الله عنه، ص۱۶۴
[4] بھجةالاسرار، ذکرفصول من کلامه...الخ، ص۱۱۸
[5] غوث پاک کے حالات، ص۳۲بحوالہ تفریح الخاطر، ص۳۶
[6] فیضان بہاء الدین زکریا ، ص۲۲بحوالہ احوال و آثار حضرت بہاء الدین زکریاملتانی، ص ۸۹
[7] نَفْحاتُ الانس مترجم، ص۵۲۸
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع