30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
مسجد کی تعمیر و ترقی سنتِ مصطفےٰ
پیارے آقا، دوعالَم کے داتا صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے مساجد کی تعمیر کے ساتھ انہیں ہر طرح سے آباد کرنے کے اقدامات بھی فرمائے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے مکہ پاک سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تومدینہ پاک سے تقریباً 3 کلو میٹر دوری پر نبئِ پاک، صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے 14 دن وادئِ قبُا میں قیام فرمایا اور سب سے پہلے وہاں اللہ پاک کا گھر، اسلام کی سب سے پہلی مسجد ”مسجدِ قُبا“ تعمیر فرمائی جس کے بارے میں اللہ پاک نے قرآن پاک میں بیان فرمایا:
لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِؕ- (پ11، التوبۃ:108)
ترجمۂ کنزا لایمان: بے شک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو۔
اس کے بعد جب پیارے آقا صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم بَنُو نَجّار کے خوش قسمت صحابۂ کرام کے جھرمٹ میں مدینہ پاک تشریف لائے اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر میں تشریف فرما ہو کر مسجد بنانے کا حکم ارشاد فرمایا اور بنو نجار کو پیغام بھیجا کہ اتنی زمین کی قیمت مجھ سے لے لو تو ”قبیلہ بنو نجار“ والوں نے عرض کی اللہ پاک کی قسم! اس کی قیمت ہم اللہ پاک ہی سے لیں گے اور زمین مفت میں مسجد کی تعمیر کے لئے پیش کر دی لیکن چونکہ یہ زمین اصل میں دو یتیموں کی تھی آپ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے ان دونوں یتیم بچوں کو بلایا۔ ان یتیم بچوں نے بھی زمین مسجد کے لئے نَذر کرنی چاہی مگر حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلم نے اس کو پسند نہ فرمایا۔اس لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مال سے آپ نے اس کی قیمت ادا فرما دی اور وہاں پر مسلمانوں کے عشق و ایمان کا مرکز ” مسجدِ نبوی“ شریف تعمیر
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع