30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سولہواں باب
بے ادبی
(Disrespect)
اَدب کرنے والا دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتا ہے جبکہ بے ادبی کرنے والا دنیا اور آخرت میں ذلت کا شکار ہو کر لوگوں کے لئے نمونۂ عبرت بن جاتا ہے، بے ادبی انسان کو تباہی کے گہرے گڑھے میں دھکیل دیتی ہے۔ مشہور مقولہ ہے: با اَدب با نصیب، بے ادب بے نصیب۔
کفارِ عرب کے سرداروں میں سے ایک نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی دعوتِ اسلام کے جواب میں اللہ پاک کی شان میں گستاخی کی تو اس پر بجلی گری اور وہ شخص ہلاک ہوگیا، پس معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں کوئی ایسا لفظ نہیں نکالنا چاہئے جو شانِ اُلوہیت میں بے ادبی قرار پائے۔
بارگاہِ رسالت میں بے ادبی کی نحوست سے ابو لہب کا بیٹا عُتَبہ شیر کا لقمہ بنا۔
پانچ دشمنانِ رسول، عاص بن وائل، اَسْوَد بن مطلب، اسود بن عبد یَغُوث، حارث بن قیس اور ولید بن مغیرہ بھی بارگاہِ نبوت میں گستاخیوں اور بے ادبیوں کے سبب ہلاکت کا شکار ہوئے۔
پس معلوم ہوا کہ بے ادبی وہ شے ہے جو انسان سے اس کا قیمتی سرمایہ ایمان تک چھین لیتی ہے۔
اپنے استاد کی بے ادبی کرنے والا علم حاصل کرلینے کے باوجود دوسروں تک پہنچانے میں ناکام رہتا ہے۔ بزرگانِ دین رحمۃُ اللہ علیہ م کی بے ادبی کرنے والا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔
ساداتِ کرام کی بے ادبی کرنے والا خود کو ان کے نانا جان رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ناراضی کا مستحق بنا لیتا ہے۔ ماں باپ کی بے ادبی کرنے والا دنیا و آخرت میں اس کی سزا پاتا ہے۔ اپنے پیر کی بے ادبی کرنے والا مرید کبھی بھی نگاہِ مرشد پانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔
امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کیا خوب دعا کیا کرتے ہیں:
محفوظ سدا رکھنا شہا! بے ادبوں سے اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو
بے ادبی کی صورتیں:
(1)والدین اور اساتذہ کرام کی بات نہ ماننا۔
(2)بڑوں کی بات کاٹنا۔
(3)بڑوں کی جانب پیٹھ کرنا ۔
(4)بلند آواز میں بات کرنا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع