30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
پیارے ہیں ۔
اس لحاظ سے اگر اپنے پیرو مرشِد کا تصور کرنے کی کوشش کی جائے، تو ان شاء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ یہ شکل مبارکہ آئینہ حق نما بن جائے گی۔ کچھ عرصے کوشش کے بعد ان شاء اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ (تصور مرشِد کی برکت سے) اس سے تصور مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم حاصل ہوگا ، اور پھرپاک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ کی صفات پر بھی دھیان جم ہی جائے گا، جو کہ ہمارا اصل مقصود ہے۔ پھر ہمیں اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ یہ کامل تصور بھی حاصل ہوجائے گا! کہ " اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں دیکھ رہا ہے" اور یہ تصور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں گناہوں سے بچنے میں بھی مدد دے گا۔ اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا والے کاموں میں بھی لگادے گا۔ اور یہ ہی اصل کامیابی ہے۔
امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ! " تصور ِمرشِد"کا قائم ہو جانا پیرومرید کے درمیان کامل نسبت کی علامت ہے، اور بارگاہ ِالٰہی عَزَّ وَجَلَّ میں پہنچنے کا کوئی راستہ اس سے زیادہ قریب کا نہیں ہے۔(مکتوبات جلدسوم)
اسی طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ نے " انتباہ فی سلاسل اولیا اللہ " میں ، اوراعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے " الیاقوت الواسطہ میں "تصور ِشَیخ اور تصور ِمصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو خدا تک پہنچنے کا راستہ بتایا ہے"(اسلئے) کہ تَصَوُّف میں تصور مرشِد کے ذریعے روحانی تربیت ہوتی ہے۔(انتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ ، ص ۴۱، ۴۲)
’’ تصورِ مرشد کا طریقہ‘‘
اعلیٰحضرت عظیم ُالمرتبت الشاہ اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔ خَلْوَت ( یعنی تنہائی) میں آوازوں سے دور، روبہ مکان شَیخ (یعنی مرشِد کے گھر کی طرف منہ کرکے) ، اور وِصال ہوگیا ہو تو، جس طرف مزارِ شَیخ ہو ادھر متوجہ بیٹھے۔مَحض خاموش، بااَدَب بکمال خُشوع و خُضوع ، صورتِ شَیخ کاتصور کرے اور اپنے آپ کو ان کے حُضور جانے، اور یہ خیال جمائے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے انوار وفَیض ، شَیخ کے قلْب پر فائض ہورہے ہیں ۔ اور میرا قلْب ، قلْبِ شَیخ کے نیچے ، بحالتِ دَرْیوزَہ گری ( یعنی گداگری ) میں لگا ہوا ہے۔ اور اس میں سے، انوار وفُیوض ، اُبَل اُبَل کر ، میرے دل میں آرہے ہیں ۔
اس تصور کو بڑھائے، یہاں تک کہ جم جائے اور تکلف کی حاجت نہ رہے۔ اس کی انتہا پر، صورتِ شَیخ (یعنی پیرومرشِد کا چہرہ مبارک) خود متمثل ہوکر مرید کے ساتھ رہے گی۔ اور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ( اللہ و رسو ل عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی عطا سے) ہر کام میں مدد کرے گی۔ اوراس راہ میں جو مشکل اسے پیش آئے گی اس کا حل بتائیگی۔(الوظیفۃ الکریمۃ ، ص ۳۶)
تصور مرشِد کا ایک اور مَدَنی طریقہ
چل مدینہ کے مقدس سفر کے دورا ن جب امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے عرْض کی گئی !کہ حضور کیا تصور مرشِد کرنا چاہئے، تو آپ نے فرمایا ! کہ طریقت کا معاملہ ہے میں کیسے منع کر سکتا ہوں ۔مزید عرْض کی گئی کہ حضور تصور مرشِد کا طریقہ کیا ہے ! ارشاد فرمایا الوظیفۃُ الکریمہ میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ نے لکھا ہے، دیکھ لیں ، جب اصرار بڑھا تو آپ نے ارشاد فرمایا
چاہیں تو اسطرح بھی تصور کرسکتے ہیں ، کہ مرید، اپنے پیر و مرشِد کو سبز گنبد کے سامنے ، دست بستہ (یعنی ہاتھ باندھے) ، سر جھکا ئے گریہ وزاری فرماتے تصور کرے۔ اور یہ تصور باندھے کہ میں بھی اپنے پیر و مرشِد کے پیچھے، سر جھکائے اشکبار آنکھوں کے ساتھ بااَدَب موجود ہوں اور سبز گنبد سے میرے پیر و مرشِد پر انوار و تجلیات کی بارش ہورہی ہے۔ اور وہ تجلیات کی بارش، پیرومرشِد سے مجھ پر برس رہی ہے۔اسی طرح تصور جمانے کی کوشش کرے، حتٰی کہ اس میں کامل ہوجائے۔عرْض کی گئی ، حضور اگر مرید اس طرح تصورِ مرشِد کرے، تو کیا ہوگا۔
ارشاد فرمایا! اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ مرشِد ہر وقت اسکے ساتھ ہوگا۔ (مگر اس کے لیئے اپنے قلب کو آئینہ بنانا ہوگا، گناہوں کے زنگ کو اپنے دل سے دور کرنا ہوگا۔)۷
اِبتَدائی تصور کیلئے ایک مَدَنی انداز
تصور مرشِد کی راہ ہموار کرنے کیلئے شروع میں اس طرح کرنا بھی فائدہ مند ہوسکتا ہیکہ روزانہ چند لمحے ہی سہی، چاہے تو ہر نماز کے بعد، اپنے ذہن میں یہ تصور جمانیکی کوشش کرے، کہ میں نے اپنے پیر و مرشِد کو یہاں ملاقات فرماتے دیکھا، آپ فُلاں مقام پر ُوضو فرمارہے تھے، مجھے فُلاں دن شفقت سے سینے سے لگایا تھا، میرے مرشِد اس طرح بیان فرماتے ہیں ، میں فُلاں جگہ سَحری و افطاری کے وقت ان کے ساتھ تھا، میرے مرشِد کسی چیز کا اشارہ اس طرح فرماتے ہیں ، مجھے اس دن مسکَراکر دیکھا تھا۔یعنی اس طرح جتنی مرتبہ ملاقات ہوئی یا کہیں بھی زیارت کی سعادت ملی تو وہ تصور میں لانے کی کوشش کرے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ " تصور مرشِد" میں بہت آسانی ہوگی اور مرشِد کی محَبت میں بھی اضافہ ہوگا۔اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ جتنی اپنے پیرومرشِد سے محَبت بڑھے گی، گناہ سے دل بیزار ہوگا اور نیکیوں میں حیرت انگیز طور پر دل لگ جائے گا۔
تذکرہ مشائخ تقشبندیہ میں نقْل ہے کہ تصور کو یہاں تک پکا کرنا چاہئیے کہ تمام حرکات و سکنات ، نشست وبرخاست، غرض کہ ہر فعل میں ، پیشوا (یعنی مرشِد) کی ادائیں آجائیں اور آخرکار پیشوا (یعنی مرشِد) کی صورت کے مشابہ ہوجائے، کہ اسی سے پھر آگے کا راسۃکھل جاتا ہے۔
’’پھر توجہ بڑھامیرے مرشِد عطّار پیا‘‘ دامْت بَرَکاتُہُمُ العالِیہ کے 26حروف کی نسبت سے ’’چھبیس5اشعار
پھر توجہ بڑھا میرے مرشد پیا
نظریں دل پہ جما میرے مرشد پیا
نفس حاوی ہوا حال میرا برا
تجھ سے کب ہے چُھپا میرے مرشد پیا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع