Book Name:Wasail e Bakhshish
جس نے لگایا زور سے یا غوث کا ہے نعرہ
وہ دشمنوں پہ چھا گیا بغداد والے مرشد
بیداربخت وہ ہے حقیقت میں جس کو جلوہ
تُو خواب میں دِکھا گیا بغداد والے مرشد
ایمان اُس کا بچ گیا شیطان سے ، جو تیرے
ہے’’ سلسلے‘‘ میں آ گیا بغداد والے مرشد
کیوں نَزْع وقَبْر وحشرکا ڈر اَب مُریدوں کو ہو
تو ’’لا تَخَف‘‘ سنا گیا بغداد والے مرشد
دیدار بھی کرادے مجھے کلمہ بھی پڑھا دے
اب وقتِ رِحْلَت آ گیا بغداد والے مرشد
عطّارؔ آکے کاش! یہ دربار میں کہے پھر
بغداد میں پھر آ گیا بغداد والے مرشد
رونقِ کُل اولیا یاغوثِ اعظم دَسْتْ گِیر
رونقِ کل اولیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
پیشوائے اَصفیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر([1])
آپ ہیں پیروں کے پیراورآپ ہیں روشن ضمیر
آپ شاہِ اَتقیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
اولیاء کی گردنیں ہیں آپ کے زیرِ قدم
یاامامَ الاولیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
تھر تھر اتے ہیں شہا جِنّات تیرے نام سے
ہے ترا وہ دبدبہ یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
پیدا ہو تے ہی رکھے رَمضاں میں روزے، دن میں دودھ
کا نہ اک قطرہ پیا یاغوثِ اعظم دَسْتْگِیر
[1] دَسْتْ یعنی ہاتھ، گِیر یعنی تھامنے والا ،مددگار۔دَستْ۔گیر پڑھئے اکثر دَسْ۔تَگیرپڑھتے ہیں جو کہ درست نہیں ۔