Book Name:Wasail e Bakhshish
ہمارے ہاتھ میں دامن سدا فاروقِ اعظم کا
بھٹک سکتا نہیں ہرگز کبھی وہ سیدھے رستے سے
کرم جس بَخْت وَر پر ہو گیا فاروقِ اعظم کا
خدا کی خاص رحمت سے محمد کی عنایت سے
جہنَّم میں نہ جائے گا گدا فاروقِ اعظم کا
سدا آنسو بہائے جو غَمِ عشقِ محمد میں
دے ایسی آنکھ یارب! واسِطہ فاروقِ اعظم کا
مجھے حجّ وزیارت کی سعادت اب عنایت ہو
وسیلہ پیش کرتا ہوں خدا فاروقِ اعظم کا
الٰہی! ایک مدّت سے مِری آنکھیں ترستی ہیں
دکھا دے سبز گنبد واسِطہ فاروقِ اعظم کا
شہادت اے خدا! عطّارؔ کو دیدے مدینے میں
کرم فرما الٰہی! واسِطہ فاروقِ اعظم کا
پھر بُلا کربلا، یاشہِ کربلا اپنا روضہ دکھا، یاشہِ کربلا
تیرے دربار کو، اس کے انوار کو آہ! کب پاؤں گا، یاشہِ کربلا
میں نے چُومی نہیں ‘ کربلا کی زمیں ایک عرصہ ہوا، یاشہِ کربلا
کوچۂ پاک کو، خَس کو خاشاک کو چوموں آکر شہا، یاشہِ کربلا
ایسا پاؤں جُنُوں ([1])، دھڑکنوں میں سُنوں کربلا کربلا، یاشہِ کربلا
ازپئے چار یار، اے شہِ ذی وقار اپنا شیدا بنا، یاشہِ کربلا