Book Name:Wasail e Bakhshish
شہا قافِلے کے سبھی زائروں نے مرے ساتھ عہدِوفا کرلیا ہے([1])
تمہیں لاج عہدِ وفا کی رکھو گے کہ ابلیسِ مردود پیچھے لگا ہے
شفَاعت کی خیرات لینے کو عطارؔ
لئے قافِلہ عنقریب آ رہا ہے
قلب میں عشقِ آل رکھا ہے خوب اِس کو سنبھال رکھا ہے
ایسا جُود و نَوال([2])رکھا ہے سب غلاموں کو پال رکھا ہے
شکر تیرا کہ ان کی اُمّت میں مجھ کو اے ذُوالجلال رکھا ہے
جمع کر کے کبھی نہ سَروَر نے کوئی مال و مَنَال رکھا ہے
حُبِّ دنیا نے یارسولَ اللّٰہ مجھ کو مشِکل میں ڈال رکھا ہے
جو بھی دیکھے بنے وہ دیوانہ اُن میں ایسا جمال رکھا ہے
جلد لیجے خبر گناہوں کے درد نے کر نِڈھال رکھا ہے
ایسا دو عشق سب کہیں اِس کے دل میں سوزِ بِلال رکھا ہے
نارِ دوزخ جلائے گی کیوں کر دل میں عشق اُن کا ڈال رکھا ہے
ہوں گنہگار پر غلاموں میں تم نے اب بھی بحال رکھا ہے
میں نثار آپ نے سدا میرا ہر قدم پر خیال رکھا ہے
میں جہنَّم میں گر گیا ہوتا آپ ہی نے سنبھال رکھا ہے
مصطَفٰے نے ہمارے عیبوں پر پردہ دامن کا ڈال رکھا ہے
شکریہ تم نے آل کا صدقہ میری جھولی میں ڈال رکھا ہے
’’چل مدینہ‘‘ کی بھیک مل جائے عاشِقوں نے سُوال رکھا ہے
دیدو زادِ سفر مدینے کا سائلوں نے سُوال رکھا ہے