Book Name:Allah Walon Ki Batain Jild 1
( 1332 ) … حضرت سیِّدُنامَعْمَررَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ جب کسی جنازے کے قریب سے گزرتے توفرماتے: ’’ تم شام کوچلے گئے اورہم صبح کو آنے والے ہیں ۔ ‘‘ یا فرماتے: ’’ تم صبح کوچل دیئے ہم شام کوآنے والے ہیں ۔ موت ایک کھلی نصیحت ہے اورغفلت جلدآتی ہے ۔ اگلے جا رہے ہیں
اور بعدوالے ابھی زندہ ہیں ۔ کچھ سمجھ نہیں آتا ۔ ‘‘ ( [1] )
خطبۂ ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ :
( 1333 ) … حضرت سیِّدُنا ابویزیدمَدِیْنِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْغَنِیسے روایت ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ مدینۂ منورہ زَادَھَااللہ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًامیں منبرِ رسو ل پرحضورنبی ٔاکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی جگہ سے ایک زِینہ نیچے کھڑے ہوئے اور فرمایا : ’’ اللہعَزَّوَجَلَّ کا شکر ہے جس نے ابوہریرہ کوہدایت بخشی ۔ اللہعَزَّوَجَلَّ کا شکر ہے جس نے ابوہریرہ کو قرآنِ مجید کے علوم سے نوازا ۔ اللہعَزَّوَجَلَّ کاشکرہے جس نے حضرت سیِّدُنا محمدمصطفی، احمدمجتبیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ذریعے ابوہریرہ پراحسان فرمایا ۔ اللہعَزَّوَجَلَّ کاشکرہے جس نے مجھے عمدہ کھلایا اور عمدہ پہنایا ۔ اللہعَزَّوَجَلَّ کاشکرہے جس نے غزوان کی بیٹی سے میری شادی کرائی حالانکہ پہلے میں کھانے کے عوض اس کاملازم تھا ۔ اب وہ مجھے سوار کرتی ہے جیسے پہلے میں اُسے سوارکرتا تھا ۔ ‘‘ اس کے بعد فرمایا : ’’ ہلاکت ہے عربوں کے لئے اس شراوربرائی سے جو قریب آچکی ہے ۔ ہلاکت ہے ان کے لئے لڑکوں کی حکمرانی سے کیونکہ وہ اپنی خواہش کے مطابق فیصلہ کریں گے اور محض غصہ کی بنا پر لوگوں کو قتل کریں گے ۔ اے بنی فَرُّوْخ ( یعنی اہل فارس اورعجمی لوگو ) ! تمہارے لئے خوشخبری ہے ! اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ! اگر دین ثُرَیَّامیں بھی ہوتا تب بھی تم میں سے کچھ لوگ ضروراسے حاصل کرلیتے ۔ ‘‘ ( [2] )
( 1334 ) … حضرت سیِّدُنا ابنِ عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے خادِم حضرت سیِّدُنا ابوزِیاد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : ’’ میرے پاس15 کھجوریں تھیں ، میں نے 5 کھجوروں سے روزہ افطار کیا، 5 سے سحری کی اور باقی 5 افطاری کے لئے بچا رکھیں ۔ ‘‘
صَــلُّــواعَــلَی الْحَبیْب صَــلَّی اللہ تَـعَــالٰی عَــلٰی مُــحَــمَّد
( 1335 ) … حضرت سیِّدُناابومُتَوَکِّل رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کی ایک حبشیہ لونڈی تھی ۔ اس نے اپنی حرکتوں سے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا ۔ ایک دن حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے اُس پر ڈنڈا اُٹھایا اور فرمایا : ’’ اگرقصاص ( یعنی بدلہ دینا ) نہ ہوتاتو میں تجھے مارمارکر بے ہوش کر دیتالیکن اب میں تجھے اسے فروخت کردوں گا جومجھے تیری پوری قیمت دے گا ۔ جا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے آزادہے ۔ ‘‘ ( [3] )
موت خالص سونے سے بھی زیادہ محبوب ہوگی :
( 1336 ) … حضرت سیِّدُناابوسَلَمَہ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بیمار ہوگئے تومیں ان کی عیادت کے لئے گیا اوروہاں یہ دعاکی : ’’ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! ابوہریرہ کو شفا عطا فرما ۔ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بارگاہِ خداوندی میں عرض گزارہوئے : ’’ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اس دعاکوقبول نہ فرما ۔ ‘‘ پھر فرمایا : ’’ اے ابوسَلَمَہ ! لوگوں پرایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ موت انہیں خالص سونے سے زیادہ پسندہوگی ۔ ‘‘ ( [4] )
چھ چیزوں کے خوف سے موت کی تمنا :
( 1337 ) … حضرت سیِّدُناعَطاء رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت ہے کہ حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : ’’ جب تم 6 چیزیں دیکھ لو تو اگر تمہاری جان تمہارے قبضے میں ہو تو اسے چھوڑ دو ۔ اسی وجہ سے میں موت کی تمنا کرتاہوں اس خوف سے کہ کہیں ان چیزوں کا زمانہ نہ پا لوں ۔ جب بے وقوف حکمران ہوں ۔ فیصلے بِکنے لگیں ۔ جانیں محفوظ نہ رہیں ۔ رِشتے کاٹے جائیں ۔ قوم کے محافظ قوم کے لُٹیرے بن جائیں اور لوگ قرآنِ مجید، گا کر پڑھنے لگیں ۔ ‘‘ ( [5] )
[1] المصنف لعبدالرزاق ، کتاب الجنائز ، باب القول اذا رأیت الجنازۃ ، الحدیث : ۶۶۹۰ ، ج۳ ، ص۳۶۰۔
[2] الزھد للامام احمدبن حنبل ، اخبارمعاذ بن جبل ، الحدیث : ۱۰۱۴ ، ص۲۰۰۔
[3] الزھدللامام احمدبن حنبل ، زہدابی ہریرۃ ، الحدیث : ۹۹۰ ، ص۱۹۷ ، ’’قدغمتم‘‘بدلہ ’ ’قد عمتہم‘‘۔
[4] الطبقات الکبریٰ لابن سعد ، الرقم۵۲۰ابوہریرۃ ، ج۴ ، ص۲۵۲۔
[5] الطبقات الکبریٰ لابن سعد ، الرقم۵۲۰ابوہریرۃ ، ج۴ ، ص۲۵۱ ، مختصرًا۔
المصنف لعبدالرزاق ، کتاب الصلاۃ ، باب حسن الصوت ، الحدیث : ۴۱۹۷ ، ج۲ ، ص۳۲۲ ، مختصرًا۔
تاریخ مدینۃ دمشق لابن عساکر ، الرقم۸۸۹۵ابوہریرۃ ، ج۶۷ ، ص۳۷۹۔