Book Name:Allah Walon Ki Batain Jild 1
آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کاعلمی مقام :
( 1117 ) … حضرت سیِّدُنامُجاہِدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْوَاحِد فرماتے ہیں : ’’ حضرت سیِّدُنا عبد اللہبن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو کثرتِ علم کی وجہ سے بحرِ بیکراں کہا جاتا ہے ۔ ‘‘ ( [1] )
سَیِّدُالْمَلَائکہعَلَیْہِ السَّلَامکی پیشین گوئی:
( 1118 ) … حضرت سیِّدُنا عبداللہبن بریدہ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہسے روایت ہے کہ حضرت سیِّدُناعبداللہبن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا : میں بارگاہِ رسالت عَلٰی صَاحِبِہَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حاضر ہوا ۔ اس وقت سیِّدُ الملائکہ حضرت سیِّدُناجبریل عَلَیْہِ السَّلَامبھی سید ِعالَم، نُورِمُجَسَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر تھے ۔ انہوں نے عرض کی : ’’ ابن عبَّاس اس امت کے بہت بڑے عالم ہوں گے ۔ لہٰذا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان پر خصوصی توجہ فرمائیں ۔ ‘‘ ( [2] )
سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دستِ اقدس اوردُعاکی برکت :
( 1119 ) … حضرت سیِّدُناعبداللہ بن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ حضورانور، نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دستِ اَقدس میرے سر پر رکھا اوردعا فرمائی : ’’ اے اللہعَزَّوَجَلَّ ! اسے حکمت و دانائی اور تفسیر کا علم عطا فرما ۔ ‘‘ پھراپنادستِ اَنور میرے سینے پر رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنی پشت میں محسوس کی ۔ پھردعا فرمائی : ’’ اے اللہعَزَّوَجَلَّ ! اس کاسینہ علم وحکمت کا گنجینہ بنا ۔ ‘‘ ( راوی فرماتے ہیں : ’’ ) اس کی برکت ایسی ہوئی کہ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکبھی کسی سوال کا جواب دینے سے نہ گھبرائے اورتاحیات اُمت کے بہت بڑے عالم رہے ۔ ( [3] )
( 1120 ) … حضرت سیِّدُنا عبداللہبن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : حضورنبی ٔ پاک، صاحبِ لولاک،
سیاحِ افلاکصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے لئے خیر کثیرکی دُعافرمائی اور ارشادفرمایا : ’’ تم قرآنِ کریم کے کتنے اچھے ترجمان ( یعنی تفسیربیان کرنے والے ) ہو ۔ ‘‘ ( [4] )
( 1121 ) … حضرت سیِّدُنا ابنِ حنفیہ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا : ’’ حضرت سیِّدُنا عبداللہبن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا اس اُمت کے بہت بڑے عالم تھے ۔ ‘‘ ( [5] )
ابن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا اورتفسیرِقرآن :
( 1122 ) … حضرت سیِّدُناسعیدبن جُبَیْررَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا : امیرالمومنین حضرتِ سیِّدُناعمرفاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہاصحابِ بدرکے ساتھ میرے پاس تشریف لائے تو ان میں سے کسی نے کہاکہ آپ ہمیں ان کے پاس کیوں لائے ہیں ۔ ان جیسے تو ہمارے بیٹے بھی ہیں ؟ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : ’’ یہ ان میں سے ہیں جنہیں تم عُلما کہتے ہو ۔ ‘‘ فرماتے ہیں : ’’ پھر ایک دن امیرالمومنین حضرتِ سیِّدُناعمرفاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے ان کوبھی بلایا اور مجھے بھی ۔ میں سمجھ گیاکہ آپ نے انہیں میرے مرتبہ سے آگاہ کرنے کے لئے جمع فرمایاہے ۔ چنانچہ، آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُۙ(۱) ( پ۳۰، النصر : ۱ ) ترجمۂ کنزالایمان: جباللہکی مدداورفتح آئے ۔ پوری سورت تلاوت فرمائی پھر پوچھا کہ ’’ تم اس کی تفسیر میں کیا کہتے ہو ؟ ‘‘ کسی نے کہا : ’’ اس سورت میں ہمیں حکم دیا جا رہا ہے کہ جب اللہعَزَّوَجَلَّہماری مددفرمائے اور ہمیں فتح نصیب فرمائے تو ہم اس کی حمد بجا لائیں اور اس سے مغفرت طلب کریں ۔ ‘‘ کسی نے کہا : ’’ ہم نہیں جانتے ۔ ‘‘ جبکہ بعض خاموش رہے اور کچھ جواب نہ دیا ۔ پھر امیرالمومنین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے مجھے فرمایا : ’’ اے ابن عبَّاس ! کیا آپ کا بھی یہی جواب ہے ؟ ‘‘ میں نے کہا : ’’ نہیں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ توپھر تم کیا کہتے ہو ؟ ‘‘ میں نے کہا : ’’ اس سورت میں اللہعَزَّوَجَلَّنے حضورنبی ٔاکرم، نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ان کے وصال کی خبر دی ہے ۔ چنانچہ، فرمایا : ’’ اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُۙ(۱) ( پ۳۰، النصر : ۱ ) ترجمۂ کنزالایمان: جب اللہ کی مدداورفتح آئے ۔ اس میں فتح سے
’’ فتح مکہ ‘‘ مراد ہے اور یہی حضورنبی ٔکریم، رَء ُ وفٌ رَّحیمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے وصال کی علامت ہے اور آخر میں ارشاد ہوا : ’’ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ اسْتَغْفِرْهُﳳ-اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا۠(۳) ‘‘ ( پ۳۰، النصر : ۳ ) ترجمۂ کنزالایمان: تواپنے رب کی ثناء کرتے ہوئے اس کی پاکی بولواوراس سے بخشش چاہوبے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والاہے ۔ ‘‘ حضرت سیِّدُناعمررَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا : ’’ اس سورت کاجومفہوم تم نے بیان کیا ہے میں بھی اس سے یہی سمجھا ہوں ۔ ‘‘ ( [6] )
( 1123 ) … حضرت سیِّدُناعبداللہبن عبَّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ امیرالمومنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ، مہاجرین صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.