Book Name:Allah Walon Ki Batain Jild 1
ارشادفرمایا: ’’ اے عبداللہبن عمرو ! مجھے اس بات کی خبرملی ہے کہ تم رات کوقیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے کی مشقت اُٹھاتے ہو ؟ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! بے شک میں ایساکرتاہوں ۔ ‘‘ توآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ تمہارے لئے اِتناکافی ہے کہ ہر مہینے میں 3 روزے رکھو جب تم ایسا کرو گے توگویا تم نے ہمیشہ روزے رکھے ۔ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے سختی چاہی تو مجھ پر سختی کی گئی ۔ پھرمیں نے عرض کی : ’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں اس سے زیادہ کی قوَّت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا: ’’ بے شکاللہعَزَّوَجَلَّکے نزدیک پسندیدہ روزے حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے روزے ہیں ۔ ‘‘ حضرت سیِّدُنا عبداللہبن عمرورَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’ اب مجھے بڑھاپے اور کمزوری نے آلیا ہے ۔ کاش ! میں اپنے مال اور گھر والوں کو بطور تاوان دے کرحضورنبی ٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رُخصت یعنی ہر مہینے3 روزے رکھنا قبول کر لیتا ۔ ‘‘ ( [1] )
( 970 ) … حضرت سیِّدُنا عبداللہبن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں : حضورنبی ٔاکرم، نُورِمُجَسَّم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشادفرمایا : ’’ مجھے خبر ملی ہے کہ تم بغیرناغہ کئے روزہ رکھتے ہو اور بغیر آرام کئے رات کو نماز پڑھتے ہو ۔ ہفتے میں دوروزے رکھ لیاکرویہ کافی ہیں ۔ ‘‘ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی :
’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : ’’ پھر تمہارے لئے حضرت داؤدعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ والسَّلَامکی طرح روزے رکھنا کافی ہیں اور یہ روزوں کاعمدہ طریقہ ہے کہ تم ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن ناغہ کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ یارسول اللہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ توارشاد فرمایا : ’’ شاید تم اسی حالت میں بڑھاپے کو پہنچ جاؤاور کمزور ہو جاؤگے ۔ ‘‘ ( [2] )
( 971 ) … حضرت سیِّدُنایحییٰ حکیم بن صَفْوَانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّانسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناعبداللہبن عمروبن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں : ’’ میں نے قرآن مجیدحفظ کر لیا تھا اورایک ہی رات میں پورا پڑھ لیا کرتا تھا تو رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : ’’ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہاری عمر زیادہ ہوگی توتم قرآن مجید کی تلاوت سے اُکتاجاؤ گے ۔ لہٰذا مہینے میں ایک بارقرآنِ مجیدختم کیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی: ’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے اپنی طاقت وقوَّت اور جوانی سے بھر پور فائدہ اُٹھانے دیجئے ۔ ‘‘ ارشادفرمایا : ’’ تو پھر 20 دِن میں ختم کرلیاکرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی: ’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے اپنی طاقت وقوت اور جوانی سے بھر پور فائدہ اُٹھانے دیجئے ۔ ‘‘ ارشادفرمایا: ’’ پھر ہفتے میں ایک بارختم کرلیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی: ’’ یارسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے اپنی طاقت وقوت اورجوانی سے بھرپورفائدہ اُٹھانے دیجئے ۔ ‘‘ تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے منع فرما دیا ۔ ‘‘ ( [3] )
( 972 ) … حضرت سیِّدُناعبدالرحمن بن رَافِعرَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب حضرت سیِّدُناعبداللہبن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا بڑھاپے کو پہنچے اور قرآن مجید کی قراء ت دُشوارمحسوس ہونے لگی تو فرمایا : جب میں نے قرآن مجیدحفظ کیاتوحضورنبی ٔاکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی : ’’ میں نے قران مجید حفظ کر لیا ہے ۔ اب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے لئے اِس کو پڑھنے کی مقدار مقرر فرما دیجئے ۔ ‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ مہینے بھر میں پوراقرآن مجیدپڑھ لیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ فرمایا: ’’ توپھرمہینے میں 2 مرتبہ پڑھ لیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ تو پھر مہینے میں 3مرتبہ پڑھ لیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ میں اس سے بھی زیادہ کی اِستطاعت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ تو پھر6دن میں پڑھ لیا کرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ میں اس سے بھی زیادہ کی قوت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ فرمایا: ’’ توپھر 3 دن میں پڑھ لیاکرو ۔ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ ‘‘ توآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے جلال میں آ کر فرمایا : ’’ جاؤ اور پڑھو ۔ ‘‘ ( [4] )
( 973 ) … حضرت سیِّدُنامجاہِد عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْوَاحِدسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناعبداللہبن عمرورَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا : میرے والد نے ایک قریشی عورت کے ساتھ میرانکاح کر دیا ۔ جب وہ عورت میرے پاس آئی توچونکہ مجھ میں نماز و روزہ کی بے پناہ قوَّت تھی اس لئے میں نمازوروزہ میں مصروف رہااوراس سے شادی کے بعدکے معاملات نہ کئے ۔ چنانچہ، میرے والد حضرت سیِّدُناعمرو بن عاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اپنی بہو کے پاس تشریف لائے اور اس سے پوچھا کہ ’’ تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا ؟ ‘‘ اس نے کہا : ’’ تمام مردوں ( یہاں راوی کوشک ہے ) یایہ کہا : تمام شوہرو ں سے بہتر پایاوہ ایک ایسا شخص ہے کہ اس نے نہ ہمارے پہلو کوتلاشااورنہ ہمارے بستر کے قریب آیا ۔ ‘‘ یہ سن کرمیرے والد نے مجھے َسرْزَنِش ( یعنی ملامت ) کرتے ہوئے فرمایا : ’’ میں نے قریش کی عمدہ حسب والی عورت سے تمہارا نکاح کرایا پھر عورتوں نے اسے تجھ تک پہنچایااور تم نے ایسا برتاؤکیا ؟ ‘‘ پھر میرے والد نے بارگاہِ رسالت عَلٰی صَاحِبِہَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاممیں میری شکایت کی توآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے بلوایامیں حاضرہوا تواشاد فرمایا : ’’ کیا تم دن کو روزہ رکھتے ہو ؟ ‘‘ میں نے عرض کی : ’’ جی ہاں ۔ ‘‘ استفسارفرمایا : ’’ کیا رات کو عبادت کرتے ہو ؟ ‘‘ عرض کی : ’’ جی ہاں ۔ ‘‘ ارشاد فرمایا : ’’ لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہو اور افطار ( یعنی ناغہ ) بھی کرتا ہوں ۔ رات میں نماز بھی پڑھتا
[1] المسندللامام احمدبن حنبل ، مسندعبداﷲ عمروبن العاص ، الحدیث : ۶۸۹۵ ، ج۲ ، ص۶۴۱ ، مفہومًا۔
[2] المسندللامام احمدبن حنبل ، مسندعبداﷲ عمروبن العاص ، ج۲ ، الحدیث : ۶۸۹۳ / ۶۸۹۵ ، ص۶۴۱مفہومًا۔
[3] سنن ابن ماجہ ، ابواب اقامۃ الصلوات ، باب فی کم یستحب یختم القرآن ، الحدیث : ۱۳۴۶ ، ص۲۵۵۶۔
المسندللامام احمدبن حنبل ، مسندعبداﷲ بن عمروبن العاص ، الحدیث : ۶۸۹۰ ، ج۲ ، ص۶۳۹۔
[4] صحیح مسلم ، کتاب الصیام ، باب النہی عن صوم الدہرلمن…الخ ، الحدیث : ۲۷۳۰ ، ص