Book Name:Chanday Kay Baray Main Sawal Jawab
اِس میں سے کچھ خرچ سکتا ہے ۔ جو کچھ رقم بچ گئی وہ دینے والے کو لوٹانی ہو گی ورنہ گُنہگار ہوگا ۔ اِس کی صورت یِہی ہے کہ اَخراجات دینے والے سے صاف صاف لفظوں میں ہر طرح کی اجازت لے لی جائے ۔ مَثَلاً اُس سے عرض کی جائے کہ آپ کی رقم میں سے ہو سکتا ہے کہ دیگر اسلامی بھائیوں کو بھی کھانا کھلایا جائے ، اِس میں سے نئے اسلامی بھائیوں کو تحفے بھی دیئے جا سکتے ہیں بچ جانے کی صورت میں دعوتِ اسلامی کے چندے میں بھی شامل کر سکتے ہیں ۔ لہٰذا برائے کرم! ہر نیک اور جائز کام میں خرچ کرنے کی کُلّی اجازت عنایت فرما دیجئے ۔ مَدَنی قافِلے میں راہِ خدا عزوجل میں پلّے سے خرچ کرنے والے کیلئے ثواب بھی زیادہ اور مسائل بھی کم ۔ خرچ میں میانہ روی سے کام لیجئے اور دونوں جہاں کی برکتیں لوٹئے ۔
آدھی زندگی ، آدھی عقل اور آدھا علم!
حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللّٰہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا روایت کرتے ہیں ، تاجدارِ رِسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جُودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہے : {1}خرچ کرنے میں میا نہ روی آدھی زندَگی ہے اور{2}لوگوں سے مَحَبَّتکرنا آدھی عقل ہے اور{3}اچّھا سُوال آدھا علم ہے ۔ (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۵ ص۲۵۴حدیث ۶۵۶۸) اس حدیث مبارَک کے تینوں حصّوں کی جدا جدا شرح کرتے ہوئے مُفَسّرِ شہیر، حکیمُ الْاُمَّت، حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانفرماتے ہیں : سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ عجیب فرمانِ عالی ہے ! {1} خوش حالی کا دارو مدار دو چیزوں پر ہے : کمانا، خرچ کرنا ۔ مگر ان دونوں میں خرچ کرنا بَہُت ہی کمال ہے ۔ کمانا سب جانتے ہیں ، خرچ کرنا کوئی کوئی جانتا ہے ۔ جسے خرچ کرنے کا سلیقہ آگیا وہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیشہ خوش رہے گا {2} عَقل کے سارے کام ایک طرف ہیں اور لوگوں سے مَحَبَّت کر کے انھیں اپنا بنا لینا ایک طرف، لوگوں کی مَحَبَّت سے دینی دُنیاوی ہزاروں کام نکلتے ہیں ، لوگوں کے دلوں میں اپنی مَحَبَّتپیدا کر لو پھر (نیکی کی دعوت دیکر) انھیں نَمازی حاجی غازی (جوچاہو) بنا دو ۔ مگر خیال رہے کہ لوگوں کی مَحَبَّتحاصِل کرنے کے لیے اللّٰہ و رسول(عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کو ناراض نہ کر لو بلکہ لوگوں سے مَحَبَّت اللّٰہ و رسول (عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کی رِضا کے لیے ہونی چاہئے {3} علم و تعلیم میں دو چیزیں ہوتی ہیں ، شاگرد کاسُوال اُستاد کا جواب، ان دونوں سے مل کر علم کی تکمیل ہو تی ہے ۔ اگر شاگردسُوال اچّھے کرے گا جواب بھی اچّھے پائے گا ۔ ( مِراٰۃ ج۶ ص ۶۳۴ ۔ ۶۳۵)
غریبوں کیلئے رقم ملی ، مالداروں پر خرچ کر دی، اب کیا کرے ؟
سُوال : اگر کسی نے یہ کہکر دعوتِ اسلا می کے کسی علاقے کیقافِلہ ذمّہ دار کو کچھ رقم دی کہ غریب اسلامی بھائیوں کو مَدَنی قافِلے میں سفر کروادینا ۔ اب ذمّے دار نے غنی ( یعنی مالدار ) نئے اسلامی بھائیوں کو اِس جذبے کے تحت اُس