Book Name:Gunaho ke Azabat Hissa 1
٭ …٭ …٭ …٭ …٭ …٭
فرمانِ مصطفے ٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: جب تم رسولوں ( عَلَیْہِمُ السَّلَام ) پر دُرُودِ پاک پڑھو تو مجھ پر بھی پڑھو ،بے شک میں تمام جہانوں کے ربّ کا رسول ہوں ۔( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
( 23 )...رِیَا کاری
”رِیاکاری“ کی تَعْرِیف
اللہ پاک کی رِضا کے عِلاوہ کسی اور اِرادے سے عِبَادت کرنا رِیَاکَارِی ہے ۔( [2] )
”رِیاکاری“ کی چند مِثَالَیں
٭ عِلْمِ دین اس لئے حاصِل کرنا کہ اس کے ذریعے دنیا کا مال کمائے یا لوگوں میں اس کی واہ واہ ہو ۔ ٭ نماز اس لئے پڑھنا کہ لوگ اسے نیک نمازی سمجھیں ۔ ٭ حج اس لئے کرنا کہ لوگ اسے حاجی صاحِب کہہ کر پُکاریں ۔ ٭ سخی مشہور ہونے کے لئے صدقہ وخیرات کرنا وغیرہ ۔
”رِیاکاری“ کے مُتَعَلِّق مختلف اَحْکَام
( 1 ): ریاکاری حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔( [3] ) ( 2 ): رِیَا کی وجہ سے عِبَادت کا ثواب نہیں مِلتا بلکہ گُنَاہ ہوتا ہے اور یہ شَخْص ( یعنی رِیَاکاری کرنے والا ) مستحقِ عذاب ہوتا ہے ۔( [4] ) ( 3 ): رِیَا سے عِبَادت ناجائز نہیں ہو جاتی ( یعنی ایسا نہیں کہ رِیَاکاری سے نماز پڑھی تو اسے تَرْکِ نماز سمجھا جائے ) بلکہ نامقبول ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اگر رِیَاکار آخر میں رِیَا سے ( سچی ) توبہ کرے تو اس پر رِیَا کی عِبَادت کی قضا واجِب نہیں بلکہ اس توبہ کی برکت سے گُزَشتہ نامقبول رِیَا کی عِبَادات بھی قبول ہو جائیں گی ۔( [5] )
آیتِ مُبَارَکہ
فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠( ۱۱۰ ) ( پ١٦، الكهف: ١١٠ )
ترجمۂ کنزالایمان: تو جسے اپنے ربّ سے ملنے کی امید ہو اُسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے ربّ کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے ۔
یعنی شِرکِ اَکْبَر سے بھی بچے اور رِیا سے بھی جس کو شِرکِ اَصْغَر کہتے ہیں ۔( [6] )
فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بے شک جہنّم میں ایک وادی ہے جس سے جہنّم روزانہ 400 مرتبہ پناہ مانگتا ہے ، یہ وادی اُمَّتِ مُحَمدِیَّہ کے اُن رِیاکاروں کے لئے تیّار کی گئی ہے جو قرآنِ پاک کے حافِظ، غیراللہ کے لئے صدقہ کرنے والے ، اللہ پاک کے گھر کے حاجی اور راہِ خُدا میں نکلنے والے ہوں گے ۔( [7] )
رِیاکاری کے گُنَاہ میں مبتلا ہونے کے بَعْض اسباب
( 1 ): شُہْرت کی خواہش ۔ ( 2 ): مَذَمَّت ( یعنی لوگوں کے بُرا کہنے ) کا خوف ۔ ( 3 ): مال و دولت کی حِرْص ۔( [8] )
[1] جمع الجوامع ، ١ / ٣٢٠ ، حديث: ٢٣٥٤.
[2] الزواجر ، الكبيرة الثانية: الشرك الاصغر ، ١ / ٧٦.
[3] الحديقة الندية ، الخلق التاسع ، المبحث الرابع: الرياءالخفى وعلاماته ، ٢ / ٣٧٣..
[4] بہارِ شریعت ، حصہ۱۶ ، رِیا و سمعہ کا بیان ، ۳ / ۶۲۹.
[5] مراٰۃ المناجیح ، ریاکاری اور شہرت کا بیان ، ۷ / ۱۲۷.
[6] خزائن العرفان ، پ۱۶ ، الکہف ، تحت الآیہ: ۱۱۰ ، ص۵۶۹.
[7] معجم كبير ، ٦ / ١١١ ، حديث: ١٢٦٣٢.
[8] نیکی کی دعوت ، ص۸۷.