Book Name:Jame Ul Ahadees Jild 1
مقبول نہیں ہوتی خواہ توبہ کرلے۔
ذرائع معرفت وضع:۔
٭ وضع کے سلسلہ میں واضع کا اقرار۔ یا بمنزلۂ اقرار۔یا راوی کے اندر کسی قرینے
سے ۔ یا مروی کے اندر کسی طریقے سے وضع کا علم ہوتا ہے۔
٭ نیز عقل و مشاہدہ ،صراحت قرآن ،سنت متواترہ، اجماع قطعی ، اور مشہور تاریخی واقعات کی واضح مخالفت سے بھی وضع کا حکم لگایا جاتا ہے۔ یہ جب ہے کہ تاویل و تطبیق کا احتمال نہ رہے۔
٭ امر منقول ایسا ہو کہ حالات و قرائن بتاتے ہیں کہ ایک جماعت اسکی ناقل ہونی چاہئیے تھی، یا یہ کہ دین کی اصل ہے اور ان دونوں صورتوں میں راوی و ناقل صرف ایک ہے، یا زیادہ ہیں لیکن تواتر کو نہیں پہونچے۔
٭ کسی معمولی چیز پر سخت و عید ،یا اجر عطیم کی بشارت، نیز وعید و تہدید میں ایسے لمبے چوڑے مبالغے ہوں جنہیں کلام معجز نظام نبوت سے مشابہت نہ رہے۔
٭ معنی شنیع و قبیح ہوں جنکا صدور حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے نا ممکن، جیسے معاذ اللہ کسی فساد یا ظلم، یا عبث ، یاسفہ ، یا مدح باطل یا ذم حق پر مشتمل ہو ۔
٭ ایک جماعت جسکا عدد حد تواتر کو پہونچے اور ان میں احتمال کذب یا ایک دوسرے کی تقلید کا نہ رہے اسکے کذب و بطلان ہر گواہی مستنداً الی الحس دے۔
٭ لفظ رکیک و سنحیف ہوں جنہیں سمع دفع اور طبع منع کرے اور ناقل مدعی ہو کہ یہ بعینہا الفاظ کریمہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہیں ، یا وہ محل ہی نقل بالمعنی کانہ ہو ۔
٭ یا ناقل رافضی حضرات اہل بیت کرام علی سید ہم و علیہم الصلوۃ والسلام کے فضائل میں وہ باتیں روایت کرے جو اسکے غیر سے ثابت نہ ہوں۔
٭ یونہی وہ مناقب امیر معاویہ و عمر بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہ صرف نواصب کی روایت سے آئیں کہ جس طرح روافض نے فضائل امیر المومنین و اہل بیت طاہرین رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں قریب تین لاکھ حدیثوں کے وضع کیں ، کما نص علیہ الحافظ ابو یعلی و الحافظ الخلیلی فی الارشاد، یونہی نواصب نے مناقب امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں