Book Name:Jame Ul Ahadees Jild 1
نے ان پر اعتراض کیا کہ تم حضرت عزیر علیہ الصلوۃ والسلام کو خدا کا بیٹا کیوں کہتے ہو ۔ انہوںنے جواب میں کہا: تم خاص کامل لوگ ہو اگر یوں نہ کہو کہ جو چاہے اللہ اور چاہیں محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ۔ پھر کچھ نصاری ملے ان سے بھی اسی طرح کی گفتگو ہوئی۔ میں نے پورا خواب حضور کی خدمت میں عرض کیا ، حضور نے اسکے بعد خطبہ دیا اور حمد وثنائے الٰہی
کے بعد فرمایا :۔
انکم کنتم تقولون کلمۃ کان یمنعنی الحیاء منکم ان انہا کم عنہا ، لاتقولوا ماشاء اللہ وماشاء محمد ۔
تم لوگ ایک بات کہا کرتے تھے ، مجھے تمہارالحاظ روکتا تھا کہ تمہیں اس سے منع کردوں ، یوں نہ کہو جو چاہے اللہ اور جو چاہیں محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ۔
سنن نسائی میں قتیلہ بنت صیفی سے روایت ہے ۔
ان یہودیا اتی النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فقال انکم تندون وانکم تشرکون ، تقولون : ماشاء اللہ وشئت ، وتقولون والکعبۃ فامر ہم النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذااراد وا ان یحلفوا ان یقولوا: ورب الکعبۃ، ویقول احد: ماشاء اللہ ثم شئت ۔
ایک یہودی نے خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کی : بیشک تم لوگ اللہ کا برابر والا ٹھہراتے ہو ، بیشک تم لوگ شرک کرتے ہو ، یوں کہتے ہو کہ جو چاہے اللہ اور جوچاہوتم ، اور کعبہ کی قسم کھاتے ہو ۔ اس پر سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو حکم فرمایا قسم کھانا چاہیں تو یوں کہیں : رب کعبہ کی قسم ، اور کہنے والا یوں کہے جو چاہے اللہ پھر چاہوتم ۔
مسند احمد میں روایت یوں آئی کہ ۔
یہود کے ایک عالم نے خدمت اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر عرض کی ۔ اے محمد آپ بہت عمدہ لوگ ہیں اگر شرک نہ کریں ، فرمایا : سبحان اللہ ، یہ کیا؟ کہا: آپ کعبہ کی قسم کھاتے ہیں ۔ اس پر سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کچھ مہلت دی یعنی ایک مدت تک کچھ ممانعت نہ فرمائی ، پھر فرمایا: یہودی نے ایسا کہا تھا ، تو اب جو قسم کھائے وہ رب کعبہ کی قسم کھائے ۔
دوسری روایت میں اس طرح آیا ۔