Book Name:Maan ke Dua ka Asar

کہنے لگی:(اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ)میرا بیٹا سلامَتی کے ساتھ لوٹ آیا ہے اور وہ آپ کی بارگاہ میں اپنا سفرنامہ بھی بیان کرے گا،چنانچہ

بیٹا(آیا اور) بولا:میں قَیدیوں کی ایک جماعت کے ساتھ رُومی بادشاہ کی قَید  میں تھا ،اُس کے قبضے میں بہت سارے باغات تھے،وہ ہر روز ہمیں اپنے با غا ت(Gardens)میں کام کرنے کے لئے بھیجتا اور(شام کو )واپَس قَیدخانے میں ڈالوادیتا۔ایک دن جب  ہم مغرِب کے بعد(باغات میں) کام کرکے واپَس قَید خانے کی طرف آرہے تھے تو اچانک میرے پاؤں میں بندھی مضبوط بیڑیاں خود بخود ٹُوٹ کر زمین پر گِرپڑیں۔(راوِی کا بیان ہے کہ)نَوجوان نے جس دن اور جس وَقْت میں بیڑیاں ٹُوٹنے کے بارے میں بتایاتھا،وہ وہی(دن اور)وَقْت تھا جس میں بُڑھیا حضرت سَیِّدُنا اِبنِ مَخْلَدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہکی بارگاہ میں دُعا کے لئے  حاضِر ہوئی تھی۔سپاہیوں نے مجھ(یعنی بوڑھی عورَت کے بیٹے)سے پوچھا: کیاتُو نے بیڑیاں توڑی ہیں؟میں نے کہا:نہیں!وہ تو خود بخود میرے پاؤں سے ٹُوٹ کر گِر پڑی ہیں۔ نَوجوان کی یہ بات سُن کر سپاہی بہت حَیران ہوئے او ر اُنہوں نے جاکر اپنے اَفسر کو بتا دیا،وہ بھی حَیران ہوا اور اُس نے فوراًایک لوہار کو بُلاواکر کہا:اِس نوجوان کو بیڑیوں میں جکڑدو!لوہار نےمجھے بیڑیاں پہنادیں،ابھی میں چند قدم ہی چَلا تھا کہ وہ بیڑیاں پھر میرے پاؤں سے ٹُوٹ گئیں۔

میرے اِس معامَلے پر سب لوگ بہت حَیران ہوئے اور اُنہوں نے اپنے راہِبوں(مذہبی پیشواؤں) کو  بُلاکر ساری صورتِ حال سے آگاہ کیا۔راہِبوں نے ساری گفتگو سُن کر مجھ سے پوچھا:کیا تمہاری والِدہ زِندہ ہے؟میں نے کہا:ہاں،راہِب میری بات سُن کر اُن لوگوں کی طرف مُتَوَجِّہ ہوااور کہنے لگا:اللہ کریم نے اِس کی ماں کی دُعا قَبو ل فرمالی ہے۔سِپاہی بولے:جب اللہ پاک نے تجھے آزاد فرمادیا ہے تو ہم کیونکر تجھے بیڑیوں میں جکڑسکتے ہیں؟یہ کہہ کر رُومیوں نے مجھے رِہا کردیا اور مجھے مسلمانوں سے ملا