Book Name:Hazrat-e-Isa Ki Mubarak Zindagi

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب

آئیے!شَیْخِ طَرِیْقَت،اَمیراَہلسُنَّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رِسالے’’101 مَدَنی پھول‘‘سے بات چیت کرنے کی سنتیں اور آداب سنتے ہیں:

٭مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے۔٭مسلمانوں کی دلجوئی کی نیّت سے چھوٹوں کے ساتھ مُشفِقانہ اور بڑو ں کے ساتھ مُؤدَّ با نہ لہجہ رکھئے۔٭چلاّ چلاّ کر بات کرنے سے حد درجہ احتیاط کیجئے۔ ٭چاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنایئے۔ آپ کے اخلاق بھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ عمدہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا۔ ٭بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں کے ذَرِیعے بدن کا میل چُھڑانا، دوسروں کے سامنے با ر بار ناک کو چھونا یاناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں، اِس سے دُو سرو ں کوگِھن آتی ہے۔٭ جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ،اطمینان سے سنئے، اس کی بات کاٹ کراپنی بات شرو ع کر دینا سنّت نہیں۔ ٭ زیادہ باتیں کرنے اور بار بار قہقہہ لگانے سے ہیبت جاتی رہتی ہے۔٭کسی سے جب بات چیت کی جائے تو اس کا کوئی صحیح مقصدبھی ہونا چاہیے اور ہمیشہ مخاطب کے ظرف اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے۔٭بدزبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ سے اجتناب کر تے رہئے اور یاد  رکھئے کہ کسی مسلمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے۔([1]) اور بے حیائی کی بات کرنے والے پر جنّت حرام ہے۔حُضُور تا جدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اس شخص پر جنّت حرام ہے جو فُحش گوئی (بے حیائی کی بات ) سے کام لیتا ہے۔([2])


 

 



[1] فتاوٰی رضویہ ، ۲۱/۱۲۷

[2] کتابُ الصَّمْت مع موسوعۃالامام ابن ابی الدنیا، ۷/۲۰۴ حدیث: ۳۲۵