Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رَحْمت کے نُزُول کا دِن یقیناً خوشی کا دِن ہوتا ہےچُنانچہ

پارہ11 سُوْرَۂ یُوْنُس کی آیت نمبر58 میں  خدائے رَحمٰن عَزَّ  وَجَلَّ کا فرمانِ ذِیشان ہے:

قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ(۵۸)۱۱، یونس:۵۸)

ترجَمۂ کنزُالایمان:تم فرماؤاللہہی کے فَضْل اور اُسی کی رَحمت اور اِسی پر چاہئے کہ خوشی کریں وہ اُن کے سب دَھن دَوْلَت سے بہتر ہے۔

”تفسیر صِراطُ الْجِنان“میں بَیان  کردہ آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے کہ کسی پیاری اور مَحبوب چیز کے پانے سے دِل کو جو لَذَّت حاصِل ہوتی ہے اِس کو’’فَرِحٌ‘‘کہتے ہیں اور آیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اِیمان والوں کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے فَضْل و رَحمت پر خوش ہونا چاہئے کہ اُس نے اُنہیں نصیحتیں ،سِینوں کی شِفاء اور اِیمان کے ساتھ دِل کی راحت و سُکون عطا فرمایا۔

اللہ تعالٰی کے فضل اور رحمت سے کیا مراد ہے؟

اور اِس آیت میں اللہتعالٰی کے فَضْل اور اُس کی رَحمت سے کِیا مُرادہے؟اِس بارے میں مُفَسِّرِیْن کے مُخْتَلِف اَقوال ہیں،چُنانچہ حضرت(سَیِّدُنا)عَبْدُاللہ بِن عَبَّاسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما، حضرت(سَیِّدُنا)حَسَن اور حضرت(سَیِّدُنا)قَتَادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے فَضْل سے اِسلام اور اُس کی رَحمت سے قُرآن مُراد ہے۔ایک قَول یہ ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے فَضْل سے قُرآن اور رَحمت سے اَحادیث مُراد ہیں۔ جبکہ بعض عُلَمَاء نے فرمایا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا فَضْل حُضور پُر نُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت قُرآنِ کریم۔ ربّ عَزَّ  وَجَلَّ فرماتا ہے:

وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا(۱۱۳)۵،النسآء:۱۱۳)                                                                          ترجَمۂ کنز ُالایمان:اور اللہ کا تُم پر بڑا فَضْل ہے۔

بعض نے فرمایا:اللہعَزَّ  وَجَلَّ کا فَضْل قُرآن ہے اور رَحمت حُضورِاَقدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔