Book Name:Kiun Barhvi Pe He Sabhi Ko Pyar Aa Gya

آمدمَرحبامُختار کی آمد…مَرحبا!

مَرحبا یا مُصْطَفٰےمَرحبا یا مُصْطَفٰےمَرحبا یا مُصْطَفٰےمَرحبا یا مُصْطَفٰے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نُو رِ مُصْطَفٰےکی مُنْتَقِلِی  پر جَشْن کا سَماں

حضرت علّامہ شُعَیْب حَرِیْفِیْشرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب نُورِ مُحَمَّدی حَضْرتِ سَیِّدَتُنا آمِنہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا میں مُنْـتَـقِل ہواتو بڑی بڑی نِشانیاں ظاہِرہونے لگیں۔ساری مَخلوق ایک دوسرے کو خوشخبریاں دینے لگی،زَمین و آسمان میں اِعلان کر دِیا گیا:اے عَرْش!وَقار و سَنجیدگی کا نِقاب اوڑھ لے۔اے کُرسِی!فَخْر کی زِرَہ پہن لے۔اے سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی!خُوشی سے جُھوم جا۔اے ہَیْبَت اور رُعْب و دَبْدَبہ کے ا َنوار! تم بھی خُوب روشن ہوجاؤ۔اے جَنَّت!خُوب آراستہ ہوجا۔اے مَحَلَّات کی حُورو!تُم بھی بُلندی سے دیکھو۔اے رِضوان(باغْبانِ جَنَّت)!جَنَّت کے دروازے کھو ل دواور حُور و غِلماں کو سَامانِ زِیْنَت سے آراستہ کرکے کائنات کو خوشبوؤں سے مُعَطَّر کر دو۔اے مالِک (داروغۂ جَہَنَّم)!جَہَنَّم کے دروازے بند کر دوکیونکہ آج کی رات میری قُدْرَت کے خَزانوں میں چُھپا ہُوا نُور اور راز عَبْدُاللہ سے جُدا ہو کر آمِنہ کی طرف مُنْـتَـقِل ہونے والا ہے اور جس گھڑی یہ نُور مُنْـتَـقِل ہوگا تواُس کی پیدائش مُکَمَّل ہوجائے گی اوریہ نُور لوگوں کے سامنے کامِل انسان بَن کر ظاہِر ہوگا۔ (الروض الفائق،ص۲۴۲ملتقطاًوملخصا)

تِرے خُلْق کو حَق نے عظیم کہا تِری خِلْق کو حَق نے جَمِیْل کِیا

کوئی تُجھ سا ہُوا ہے نہ ہو گا شَہا تِرے خالِقِ حُسْن و اَدا کی قَسم

(حدائق بخشش،ص۸۰)

شعر کی وضاحت:اے میرے رَحمت والے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَخلاقِ مُبارک کو عظیم (بہت بڑا) قَرار دیا ہے اور آپ کی وِلادَتِ باسعادت