Book Name:Aankhon Ka Tara Naam e Muhammad

اور نامِمُحَمَّدکی شان سب سے جُدا(Unique)ہے کیونکہ یہ دو ایسے مُبَارَک  نام ہیں کہ جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو بہت ہی زِیادہ مَحبوب ہیں چُنانچہ

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے مَحبوب نام

صَدْرُ الشَّرِیْعہ،بَدْرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مَوْلانا مُفتی محمد امجد علی اَعْظَمِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حُضُورِ اَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِسْمِ پاکمُحَمَّد و اَحْمَد ہیں اور ظاہِر یہی ہے کہ یہ دونوں نام خُود اللہ تعالٰی  نے اپنے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے مُنْتَخَب فرمائے،اگر یہ دونوں  نام خُدا(تعالٰی )کے نزدیک بہت پیارے نہ ہوتے تو اپنے مَحبوب کے لیے پسند نہ فرمایا ہوتا۔(بہارِ شریعت،حِصّہ۱۶،۳/ ۶۰۱)پھر اِن دونوں میں سے نامِ مُحَمَّد کو جو اَہَمِیَّت و فضیلت حاصل ہے وہ ہر عقلمند شخص بآسانی سمجھ سکتا ہے۔مگر اَفسوس صَد کروڑ اَفسوس کہ جیسے جیسے ہم زَمانَۂ نَبَوِی سے دُور ہوتے جارہے ہیں ہمارے معاشرے میں جَہالَت کے اندھیرے بڑھتے جارہے ہیں۔جس کی ایک واضِح مِثال یہ ہے کہ بعض نادان اپنی اَوْلاد کے لئے ایسے ناموں کی تلاش میں رہتے ہیں کہ جو گھر، خاندان ،مَحلّے میں دُور دُور تک کسی کا نہ ہو ،جو بھی سُنے عَش عَش کر اُٹھے کہ  واہ!کیسا زَبَردَسْت نام رکھا ہے،اَرےیہ نام تو ہم نے پہلی بار سُنا ہے وغیرہ وغیرہ۔اِسی طرح بعض نادان بے معنیٰ نام یا مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ غیر مُسْلِموں کے ناموں پر اپنی اَوْلاد کے نام رکھتے ہیں اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔یقیناً یہ سب عِلْمِ دِیْن سے دُوری اور نام رکھنے کی اَہَمِیَّت سے ناواقِفی کا نتیجہ ہے۔ یاد رکھئے! نام کا تَعَلُّق صرف دُنیاوِی زِندگی تک مَحدُود نہیں بلکہ جب میدانِ حَشْر قائم ہوگا تو اِنسان کو اُسی نام سےبُلایا جائے گاجس نام سے اُسے دنیا میں پُکارا جاتا ہے چنانچہ

 حضرت سیِّدُنا اَبُودَرْدَاء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَرْوِی ہے کہ حُضُورِ پاک،صاحِبِ لَولاک،سَیَّاحِ اَفلاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:قِیامَت کے دن تُم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں (Names) سے پُکارے